حادثہ
حادثہ (انگریزی: Accident) ایک غیر منصوبہ بند واقعہ ہے جس میں کبھی کبھار خوشنما نتائج ہوتے ہیں اور کبھی کبھار غیر مطلوبہ عواقب پیش آتے ہیں اور کچھ دیگر کچھ مواقع پر صورت حال یوں ہی بے نتیجہ انداز میں ختم ہوتی ہے۔ اس اصطلاح سے مراد یہ ہے کہ اس طرح کا واقعے سے بچا نہیں جا سکتا تھا کیونکہ اس سے پہلے کے متصلہ حالات نہ تو تسلیم شدہ تھے اور نہ ان پر کچھ کار روائی کی جا سکتی تھی۔ زیادہ سائنس دان جو غیر ارادی زخم کا مطالعہ کرتے ہیں حادثے کی اصطلاح کے استعمال سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان عوامل پر توجہ دیتے ہیں جو سنگین زخم کے خطرے میں اضافہ کرتے ہیں اور ان پر بھی جو زخم کی وقوع پزیری اور سنگینی کو کم کرتے ہیں۔[1]
حادثوں کا زندگی پر اثر
[ترمیم]اکثر حادثوں کچھ نہ کچھ نقصان کا پہلو شامل ہوتا ہے۔ اس میں کبھی کسی کی جان جاتی ہے، کوئی شخص اپاہج ہوتا ہے یا کسی گاڑی کو شدید نقصان ہوتا ہے۔ ہر حاثہ صڑک حادثہ نہیں ہوتا۔ کسی عمارت کے گرنے کا حادثہ، کسی کے اونچائی سے گرنے کا حادثہ یا پھر محض اتفاقی بندوق چلنے کا حادثہ ان چند حادثات کی مثالیں جو غیر ارادی طور پر انجام پاتے ہیں۔
بھارت کے سب سے کم عمر کرکٹ کپتان منصور علی خان پٹوڈی یکم جولائی 1961ء کو، جب وہ ابھی بھارت کی ٹیم کے لیے کھیلنا شروع بھی نہیں کیے تھے، ایک کار حادثے میں اپنی ایک آنکھ سے محروم ہو گئے۔ وہ اس وقت بھارت کی کرکٹ ٹیم کا حصہ بھی نہیں بنے تھے۔ تاہم اس سے ان کے عزم اور حوصلے پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ نہ وہ ایک آنکھ کے کھونے کی وجہ سے کرکٹ جیسے ہمہ توجہ کھیل کو خیر باد کہ اٹھے۔ وہ بھارت کے لیے کھیلنا شروع کیے اور جلد ہی کپتان بن گئے۔ انھوں نے 46 ٹسٹ میچ کھیلے تھے، جن میں 40 کی خود انھوں نے قیادت کی تھی۔ اس سے ان کے عزم اور حوصلے کا پتہ چلتا ہے۔[2] حادثوں کے نقصانات کو بہادری سے جھیلنا بڑی حد تک افراد کی قوت ارادی پر منحصر ہے۔ کم زور قوت ارادی والے لوگ جذباتی طور پر اتنے طاقت ور نہیں ہوتے کہ وہ مصائب و نقصان کو جھیل سکیں اور زندگی میں اس کے باوجود آگے بڑھیں۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Leon S. Robertson (2015)۔ Injury Epidemiology: Fourth Edition۔ Lulu Books
- ↑ The Youngest Captain Of India Lost His Eye At 21. Here’s Tiger Pataudi’s Inspiring Story.