مگ-21
MiG-21.jpg مگ-21 طیارہ | |
تفصیلات | |
---|---|
ملک | سوویت یونین |
تیار کنندہ | مگ |
ڈیزائنر | ارتم میکوئین، میخائل گوریویچ |
پہلی پرواز | 1955 |
تعارف | 1959 |
ریٹائرمنٹ | 1985 (سوویت یونین) |
استعمال کنندہ | سوویت فضائیہ |
پیداوار کا عرصہ | 1959–1985 |
بنائے گئے تعداد | 11,000 سے زائد |
تیار شدہ طیارہ | مگ-23 |
مگ-21 (روسی: МиГ-21) ایک سپرسونک جیٹ لڑاکا طیارہ تھا، جسے سوویت یونین نے 1950 کی دہائی میں تیار کیا تھا۔ یہ طیارہ اپنے وقت کے سب سے زیادہ کامیاب اور مشہور لڑاکا طیاروں میں سے ایک تھا اور کئی دہائیوں تک سوویت فضائیہ سمیت دیگر ممالک کی فضائی افواج میں استعمال ہوتا رہا۔
ترقی
[ترمیم]مگ-21 کی ترقی 1950 کی دہائی کے اوائل میں شروع ہوئی جب سوویت یونین نے ایک جدید سپرسونک لڑاکا طیارے کی ضرورت محسوس کی۔ مگ-21 کا ڈیزائن اس وقت کے جدید ایویونکس اور ایروناڈائنامک اصولوں پر مبنی تھا، جس نے اسے دنیا کے سب سے تیز اور قابل اعتماد طیاروں میں شامل کیا۔[1]
ڈیزائن اور خصوصیات
[ترمیم]مگ-21 کی سب سے اہم خصوصیت اس کی تیز رفتار اور اچھی ایروناڈائنامک خصوصیات تھیں۔ یہ طیارہ دو ٹربوجیٹ انجنوں سے لیس تھا جو اسے آواز کی رفتار سے تیز پرواز کرنے کی صلاحیت دیتے تھے۔ اس کا ڈیزائن سادہ لیکن موثر تھا، جس کی وجہ سے اسے دنیا بھر کے مختلف ممالک نے اپنایا۔[2]
استعمال
[ترمیم]مگ-21 کو 1959 میں پہلی بار سوویت فضائیہ میں شامل کیا گیا۔ یہ طیارہ کئی دہائیوں تک مختلف جنگی تنازعات میں استعمال ہوتا رہا، جن میں ویتنام جنگ اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات شامل ہیں۔ مگ-21 کی کارکردگی اور کامیابی نے اسے دنیا کے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے لڑاکا طیاروں میں شامل کر دیا۔[3]
ورثہ
[ترمیم]مگ-21 دنیا کے سب سے زیادہ بنائے گئے اور استعمال ہونے والے سپرسونک لڑاکا طیاروں میں شامل ہے۔ اس کی تیاری 1959 سے 1985 تک جاری رہی اور اس کے 11,000 سے زائد یونٹ تیار کیے گئے۔ مگ-21 نے سوویت یونین اور دیگر ممالک کی جنگی طاقت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اس کے بعد مگ-23 جیسے مزید جدید طیارے تیار کیے گئے۔[4]